How to take a bath| غسل کا طریقہ - How To

Breaking

Friday 22 February 2019

How to take a bath| غسل کا طریقہ

 غسل کے شرعی مسائلجو جاننا ہر مسلمان مرد اور عورت کے لیے ضروری ہے



غسل کیا ہے؟
عام نہانے کو غسل کا نام دیا جاتا ہے لیکن فرائض اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم
کو پورا کر کے نہایا جائے تاکہ جسمانی پاکیزگی کے ساتھ ساتھ روح بھی پاکیزہ ہوجائے-

غسل کن حالتوں میں فرض ہوتا ہے؟


چند وجوہات ہیں جن کے سبب بالغ مسلمان مرد و عورت پر فرض ہوجاتا ہے-

نوٹ: یقینا شرم و حیا ایک بہت اچھی بات ہے لیکن وہ شرم و حیا جہنم میں لے

کر جائے گی کہ جو انسان کو دین کے مسائل سیکھنے سے روک دے-

لہذا خود بھی ان مسائل کو غور سے پڑھیں اور
اور اپنے پیاروں،جاننے والوں اور دوستوں کو لازمی شیئر کریں شکریہ-

وجوہات:
جن بنا پر غسل فرض ہوتا ہے-
1-جسم سے منی کے اخراج کے بعد
2- ہمبستری کے بعد مرد و عورت دونوں پر
3- احتلام ہونے کی صورت میں 
4- پیشاب میں منی کے قطرے آنے کی صورت میں بھی غسل کرنا چاہیے-

5- عورتوں کے لئے ایام یا ماہواری کے بعد


غسل کے فرائض:


غسل کے مندرجہ تین فرائض ہیں جن میں سے کوئی ایک چھوٹ جانے سے

غسل نہیں ہوگا-


1-غرغرہ سمیت کلی کرنا


نوٹ: اگر روزہ ہوتو غرغرہ نہ کریں کلی اچھی طرح کر لیں یاد رہے پانی حلق 

سے نیچے نہ اترے-


2-ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا


3-پورے جسم پر پانی بہانا


نوٹ:جب ہم کہتے ہیں غسل میں یہ چیز فرض ہے تو اس کا مطلب


 یہ ہوا اس کو اس طرح کرنا لازم ہے کہ ذرہ برابر جگہ خشک رہنے


 کی صورت میں وہ فرض ادا نہیں ہوگا اور جب فرض ادا نہیں ہوگا


 تو غسل بھی نہیں ہوگا



کلی اچھی اچھی طرح کریں اور ایک انتہائی اہم مسلئہ ذہن میں رکھیں کہ اگر


 دانتوں میں کوئی ایسی چیز پھنس جائے کہ جس کو نکالنے میں زیادہ مشکل نہ 


ہو تو اس کو نکالے بغیر غسل نہیں ہوگا جیسے چھالیہ گوشت کے ذرات وغیرہ-


لیکن بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کا نکالنا ممکن نہیں ہوتا جیسے پان، گٹکا

 مین پوری کھانے والے بھائیوں کے دانتونے میں ان چیزوں کی

 پپڑیاں جم جاتی ہیں اور لاکھ کوششوں کے باوجود نہیں نکلتی تو

 ان کا نکالنا لازم نہیں لیکن نکالنے کی کوشش کرنے چاہئیے-


غسل کا دوسرا فرض ہے ناک کی نرم ہڈی تک اس طرح

 پانی چڑھانا کہ بال کے برابر بھی جگہ خشک نہ رہے-


یہاں بھی وہی احتیاط کرنا لازم ہے کہ ناک میں کوئی بھی ایسی چیز نہ

 ہو جو پانی کو ناک کی اندر کی کھال تک پہنچنے سے روکے

 لہذا یہ فرض ادا کرنے سے پہلے ناک کے میل کو صاف کریں-

اسی طرح بہنیں ناک میں   "بالی"    یا    "لونگ"  


ہونے کی صورت میں اس کو اچھی طرح ہلائیں کہ پانی اچھی طرح

 بہہ جائے اسی طرح ناک کے بالوں کو بھی اچھی طرح دھونا ضروری ہے

غسل کا تیسرافرض ہے کہ سر کے بالوں سے لے کر پاوں کے 

ناخنوں تک اس طرح پانی بہانا کیہ بال برابر جگہ خشک نہ رہے-


ضروری نوٹ:

ویسے تو علمائے اکرام نے اپنی کتابوں میں جسم کی وہ تمام جگہیں

 تفصیل کے ساتھ ذکر کی ہیں کہ جہاں پانی با آسانی

 نہیں پہنچتا۔۔۔۔۔یا لاپرواہی،لاعلمی اور توجہ نہ

 ہونے کی وجہ سے خشک رہ جاتی ہیں-

ایک با شعور اور عقل رکھنے والا شخص اپنے جسم کے ان تمام حصوں

 کو بہتر جانتا ہے کہ جہاں پانی نہ پہنچنے کا زیادہ اندیشہ ہے لہذا جسم

 کے وہ تمام حصے جو ملے ہوئے ہوتے ہیں ان میں احتیاط 

کی زیادہ ضرورت ہے کہ وہ خشک نہ رہیں-


سنت کے مطابق غسل کا طریقہ

غسل خانے میں سب سے پہلے الٹا پاوں داخل کریں اور استنجا 
وغیرہ سے فارغ ہوکر زبان ہلائے بغیر دل میں یہ نیت کریں 
کہ میں پاکی حاصل کرنے کے لئے غسل کرتا/کرتی ہوں-
اس کے بعد کلائی تک دونوں ہاتھوں کو دھوئیں پھر شرمگا
کے دونوں مقامات دھوئیں چاہے نجاست ہو یا نہ ہو پھر جسم پر اگر

 کہیں ناپاکی لگی ہو تو اس کو دھوئیں پھر نماز

 جیسا وضو کریں پھر پورے بدن پر تیل کی طرح پانیمل لیں

(کیوں کہ خشک کھال پر پانی اچھی طرح نہیں بہتا خصوصا سردیوں میں) پھر

 تین بار دائیں کندھے پر پھر تین بار بائیں کندھے پر اور پھر تین بار سر پر پانی ڈالیں

 اور پورے جسم پر اس طرح پانی ڈالیں کہ بال برابر بھی جگہ خشک نہ رہے-

نوٹ:

اگر کوئی اس طریقے کے مطابق غسل نہیں کرتا

 تو پاکی پھر بھی حاصل ہو جائیں گی لیکن ثواب نہیں ملے گا-



غسل کے بعد نماز کے لئے دوبارہ وضو کرنا ضروری ہے ۔۔۔۔۔یا۔۔۔۔۔نہیں ۔۔۔۔...؟


جاننے کے لئے نیچے "Read More" پر کلک کریں





ہماری پوسٹ کو ضرور شیئر کریں تاکہ تمام لوگ دین کی بات سیکھ سکیںاور اپنے لئے ثواب کا ذریعہ بنائے- شکریہ


اگر آپ کو غسل کے مکمل طریقہ کی "PDF" فائل چاہیے


 تو نیچے ڈاون لوڈ بٹن پر کلک کریں




No comments:

Post a Comment